Short Stories
Benaam Mausamon Ka Nauha
٫٫ آخر تم نے ظفر كي موت كي خبر اسے سنادي ،يه بھي نه سوچا كه وه دل كے عارضے ميں مبتلاهے ۔۔۔ ٬٬
٫٫ مرنے والا بھي تو دل هي كا مريض تھا ۔ ٬٬
٫٫ لگتا هے جيسے اس قدر ِ مشترك ميں تم اپني حماقت كا جواز تلاش كررهے هو ،اگر اسے كچھ هوگيا تو ۔۔۔ ؟ ٬٬
٫٫ گھبرائو نهيں وه بڑا سخت جان هے ، اگر اسے مرنا هي هوتا تو اسي وقت مرگيا هوتا جب اس كي محبوبه نے ديكھتے هي ديكھتے اس كے سامنے دم توڑ ديا تھا ، اس دن بھي وه ايسا هي پرسكون تھا اور آج جب ميں نے اسے ظفر كي موت كي خبر سنائي تو جانتے هو مجھ سے اس نے كيا كها ۔
٫٫ يار هميشه سگريٹ كا پيكٹ چھپائے ركھتے هو ۔ ٬٬
اور جب ميںنے سگريٹ كا پيكٹ اس كے سامنے ركھ ديا تو بڑي شتابي سے سگريٹ پينے لگا ۔
٫٫ بھلے مانس تم نے اسے سگريٹ كيوں دي ؟ ٬٬
٫٫ وه نه مانگتا تب بھي اسے سگريٹ ضرور پيش كرتا ؟ ٬٬
٫٫ جانتا هوں يهي نا كه تيسرا اٹيك اس كے ليے جان ليوا ثابت هوگا ۔۔۔٬٬
٫٫ تم اسے آهسته آهسته موت كے كنويں كي طرف ڈھكيل رهے هو ۔۔۔٬٬
٫ ٫ميں يا تم ؟٬٬
٫٫كيا كهه رهے هو ؟٬٬
٫٫ سچ هميشه كڑوا لگتا هے ، كيا كبھي تم نے يه بھي سوچا كه كسي پر رحم كھانے سے زياده بے رحمي اور كيا هوسكتي هے اور پھر اچانك منه موڑ كر چلے جانے والا وه ظفر ۔۔۔٬٬
بات مزيد بڑھنے سے پهلے وه لمبے لمبے ڈگ بھرتا هوا تيزي سے باهر نكل گيا ۔
اب اُس كے سامنے دو راستے تھے ، ايك راسته تو اس قبرستان كي طرف تھا جهاں ظفر كو منوں مٹي كے نيچے پھينك آنے كي رسم ميں اسے بھي شريك هونا تھا۔
دوسرا راسته كيا هوسكتا تھا وه اُس سے جيسے ناآشنا تھا ۔
جب وه قبرستان پهنچا تو سوائے اس كے عزيزوں اور چند پڑوسيوں كے كوئي اور نه تھا ۔
٫٫ بے چارے كو شراب لے ڈوبي ، ورنه بچ جاتا ۔ ٬٬
٫٫ كيا بك رهے هو ؟ ٬٬
٫٫ اگر تمھيں موت پر اتنا هي يقين هے تو قبرستان سے لگے هوئے كنويں ميں چھلانگ لگاكر ديكھ لو ۔۔۔٬٬
جنازه ايك طرف دھرا تھا اور لوگ باگ آپس ميں الجھ رهے تھے ۔
٫٫ قبر كب تك تيار هوجائے گي بھائي ۔ ٬٬ كسي نے تھكے هوئے لهجے ميں كها ۔
٫٫ ابھي ايك گھنٹه شايد اور لگ جائے ۔٬٬ گوركن نے پيشاني پر آئے هوئے پسينے كے قطروں كو اپنے ميلے كچيلے رومال سے پونچھتے هوئے كها ۔
ايك آدمي نے جو اب تك قبر كے قريب چپ چاپ كھڑا تھا آهسته سے كها ۔ ٫٫ بھائيو يه قبرستان هے ، كيا عجب كه آنے والے كل كے دن هميں بھي يهيں آنا پڑے لاشے كي صورت ميں ۔۔۔٬٬
اب موت كے انجانے خوف سے قبرستان ميں كھڑے هوئے لگ بھگ سبھي لوگوں كے اوسان خطا هوچكے تھے ۔
وه ايك دوسرے كو ٹكر ٹكر يوں ديكھ رهے تھے جيسے وه موت كے سرهانے هاتھ باندھے كھڑے هوں ۔
وه كب قبرستان سے گھر لوٹا ، غم غلط كرنے كے ليے اس نے نيند كي گولياں كھاليں ، اسے كچھ ياد نه تھا ، هاں اتنا ضرور يادتھا كه اس كي بيوي اس سے كهه رهي تھي ، شايد كوئي اجنبي اس سے ملنے آيا هے ۔
اس نے مندي مندي آنكھوں سے دروازه كھولا اور بڑي بے دلي كے ساتھ اسے ڈرائنگ روم ميں بيٹھنے كے ليے كها ،وه وضع قطع سے كوئي معقول آدمي نهيں لگ رها تھا جس سے كوئي ڈھنگ كي بات كي جاسكے ۔
٫٫ميں معذرت خواه هوں كه ميري وجه سے آپ كے آرام ميں خلل پڑا ۔٬٬
٫٫ آپ نه بھي آتے تو كوئي اور آپ هي كے فرائض انجام ديتا ۔٬٬
٫٫ ميں نے آپ كي بات سمجھي نهيں ۔ ٬٬
٫٫ دراصل ميں كهنا يه چاه رها تھا كه ملنا جلنا تو زندگي كے ساتھ لگا رهتا هے ۔ ٬٬
اس بات پر وه قهقهه مار كر هنسنے لگا ، حالانكه هنسي كا يه كوئي محل نه تھا ، ليكن اس كے هونٹوں كے كناروں پر تبسم كي لكيريں ابھي تك هويدا تھيں ۔
٫٫ دراصل ميں ايك اهم كام سے يهاں آيا تھا ۔ ٬٬ يه كهه كر وه قدرے رك سا گيا ، اب اس كے هونٹوں پر پھيلي هوئي مسكراهٹ كهيں غائب هوچكي تھي ۔
٫٫باور كيجيے اس شهر سے ميرا ايسا كوئي تعلق نهيں هے ،يهاں گاهے گاهے ميں آتا رهتا هوں ، هاں جميل اپنے كاروبار كے سبب يهيں كا هوكر ره گيا هے ۔ ٬٬
٫٫ اور ميں ۔۔۔؟
٫٫ كهيں ايسا تو نهيں ميں آپ كو بور كررها هوں ۔ ٬٬
قبل اس كے وه اجنبي اپني بات كوطول ديتا اس نے قدرے ناگوار انداز ميں كها :
٫٫ پهيلياں بجھانے سے بهتر يهي هے كه بات صاف اور مختصر انداز ميں كي جائے ۔ ٬٬
٫٫لگتا هے جيسے آپ بڑي عجلت ميں هوں ۔ ٬٬
٫ ٫ هاں آپ نے بالكل صحيح اندازه لگا يا هے ۔ ٬٬
٫٫ ايسي صورت ميں ۔۔۔ ايسي صورت ميں ۔ ٬٬ جيسے وه منه هي منه ميںبڑ بڑايا ، اس نے دروازے كے قريب هي اپني بيوي كے قدموں كي آهٹ سني ۔
٫٫ عجيب آدمي هے ، وه مسلسل بور كيے جارها هے اور تم هو كه ۔۔۔٬٬
٫٫ ارے بھئي آهسته بولو ،كهيں وه مردود سن نه لے ، هوسكے تو دو كپ چائے هي بھجوادو ۔ ٬٬
٫٫ چائے پي كر تو وه چمٹ جائے گا ۔ ٬٬
٫٫ ٹھيك هے اب تم جائو ، ميں اُس سے نمٹ كر آتا هوں ۔٬٬
٫٫تم اُس آدمي سے اتنا ڈر كيوں رهے هو ۔ ٬٬
٫٫ ميں كيوں ڈرنے چلا ۔۔۔؟٬٬
مگر تمھاري پيشاني پر آئے هوئے پسينے كے قطرے اسي بات هي كي تو غمازي كررهے هيں ۔ ٬٬
اُس نے پرے هٹ كر ڈرائنگ روم ميں جھانكا وه وهاں نهيں تھا ۔
اُس نے ديكھا ، وه لمبے لمبے ڈگ بھرتا هوا سڑك پار كررها تھا ، اس نے سوچا ، وه اجنبي يهاں كس ليے آيا تھا اور اس طرح كيوں چلا گيا ، يه سب كچھ وهي جانے مگر اس سے جميل كا ذكر كيوں چھيڑ گيا ۔
كيا سچ كا زهر پي سكو گے ؟ اسے لگا جيسے دور كسي گھاٹي سے كوئي اس كے زخموں كو كريد رها هو، وه چند لمحوں كے ليے يادوں كے بيكراں سمندر ميں كھو ساگيا ۔
اسے اچانك ياد آيا كه آج آفس ميں باهر كي ٹيم انسپكشن كے ليے آئي هوئي هے ، اسے ايك نهيں كئي اهم افسروں سے نمٹنا هے ۔
او روه ابھي تك ۔
مگر يه كيا ۔۔۔؟
٫٫ يه مردود جميل اس طرف كيوں آرها هے ، كمبخت كو اسي وقت آنا تھا ۔
٫٫ جي تو نهيں چاه رها تھا كه تمھارے پاس آئوں مگرساجده بھابي كي خاطر ۔۔۔ ٬٬ جميل نے قدرے ركتے هوئے كها ۔ ٫٫ خير يه چٹھي پڑھ لو ۔ اب ميں چلتا هوں ۔٬٬
٫ ٫بھائي صاحب
تھوڑي دير كے ليے وقت نكال كر گھر آجائيے ، ميں آپ كا انتظار كروں گي ۔
ساجده ظفر
يكبارگي اسے لگا كه جيسے ظفر والهانه انداز ميں اس سے كهه رها هو ۔
٫٫ يار ديد كا بار اٹھائے مدت هوگئي ، آج كسي طرح گھر آجا ، پته نهيں كل ۔۔۔٬٬
اور اس كے ساتھ هي سب كچھ هوا تھا ۔ وه پھر ايك بار اداسيوں كے هالے ميں گھر سا گيا۔اب اس كا دھيان آفس كي طرف نهيں كهيں اور تھا ، وه سڑك پر پھيلے هوئے ٹريفك كے جال ميں پھنس كر ره گيا ۔
٫٫ كيا ٤١ نمبر والي بس چلي گئي ۔۔۔؟٬٬
كيو ميں كھڑے هوئے بيشتر لوگوں نے حيراني سے اسے ديكھا ۔
٫٫ يه بس اسٹاپ تو ۔۔۔٬٬
وه سر جھكائے آگے بڑھ گيا ۔
٫٫ يار تو نے بهت دير كردي ، مگر كچھ بگڑا نهيں ، وه لوگ نهيں آرهے هيں ۔۔۔٬٬
٫٫كون لوگ ؟ ٬٬
آفس كے سارے ساتھيوں نے پھٹي پھٹي نگاهوں سے اسے كچھ اس طرح ديكھا جيسے وه آدمي نهيںعجوبه هو ۔
٫٫ لگتا هے جيسے وه كسي شديد صدمے سے دوچار هوگيا هو ورنه كبھي هم نے اسے اس عالم ميں نهيں ديكھا ۔ ٬٬
٫ ٫ اب تو ديكھ ليا نا ۔ اس ليے اسے گھر چھوڑ آئو ،ياد ركھو باهر لو كے جھكڑ چل رهے هيں
پھر كسي نے ٹيكسي والے كو آواز دي ۔ ٫٫ ٹيكسي ۔ ٬٬
٫٫يار اس سال بڑي سخت گرمي هے ۔ ٬٬
٫٫هر برس گرمي كا يهي عالم رهتا هے ۔ ٬٬
٫٫ اور سردي ۔۔۔٬٬
پهلے گرمي سے نمٹ ليں۔۔۔٬٬
٫٫ ڈرائيور بس يهيں روك دينا ، كيا كار گيٹ ميں گھسا دو گے ٬٬
بھائي صاحب آپ لوگوں كا بهت بهت شكريه ، اگر آپ لوگ انھيں يها ںنه لے آتے تو پته نهيں مجھ كوكتني پريشاني اٹھاني پڑتي ۔ ٬٬ اس كي بيوي نے تشكر آميز انداز ميں كها ۔
٫٫ بهن جي ۔۔۔ يه تو همارا فرض تھا ، ويسے پريشاني كي كوئي بات نهيں ۔ ٬٬
٫٫ كيو شايد بهت لمبا تھا ، اس ليے بس اسٹاپ پر انھيں ٤١ نمبر كي بس نهيں ملي ۔ ٬٬
٫٫ مگر يه ٤١ نمبر كي بس سے نهيں جاتے ۔ ٬٬
٤١ نمبر كي بس؟
پته نهيںبڑ بڑاتے هوئے انھوں نے كچھ ايسا هي كها تھا ۔
٫٫مگر ٤١ نمبر كي بس تو ظفر كے مكان كو جاتي هے ۔ ٬٬
٫٫ شايد ايسا هي هو ۔۔۔٬٬
جب سارے لوگ باگ چلے گئے تو اس كي بيوي نے منه هي منه ميں بڑبڑاتے هوئے كها، مرنے والے نے تو جينے كي پوري قيمت چكادي ،ليكن اب ساجده ظفر اس سے اور كيا چاهتي هے ؟
Ek Zehrili Kahani
اس نے ابھي گھركي دهليز پر قدم ركھا هي تھا كه اس كي بيوي نے گھبراهٹ بھرے لهجے ميں كها ۔ آج م نّا گھر سے غائب هوگيا هے ۔
اسے يقين تھا كه اس خبر كوسننے كے بعد اس كا شوهر اسے كافي ڈانٹ پلائے گا ، كم از كم الٹے پائوں هي گھر سے اسے ڈھونڈنے كے ليے نكل پڑے گا ، مگر خلاف ِ توقع وه بڑے اطمينان سے گھر ميں داخل هوا ، منه هاتھ دھونے كے بعد كپڑے تبديل كيے او راپني بيوي سے چائے كي ايك پيالي كي فرمائش كي ، اس دوران اس كي بيوي نے جو كچھ كها وه اسے محض سنتا رها ۔
اپنے شوهر كو اطمينان سے چائے پيتا هوا ديكھ كر اسے حيراني هوئي ،يه حيراني اس وقت اور بڑھ گئي جب اس نے ديكھا كه اس كا شوهر چائے پينے كے بعد اخبار بيني ميں مصروف هوگيا هے ۔ اسے ايك ثانيے كے ليے يه سب كچھ عجيب سا لگا ، اسے يقين نهيں آرها تھا كه يه آدمي اس كا شوهر بھي هوسكتا هے ۔ كهيں ايسا تو نهيں كه اس خبر كو سننے كے بعد اس نے اپنا ذهني توازن كھوديا هو ، يا وه يه بھي سمجھ رها هو كه م نّا ادھر ادھر بھٹك كر كسي طرح گھر آجائے گا ۔ وه سوچ كي گهرائيوں ميں ڈوبي اپنے آپ كو ايك ايسي بے بس عورت سمجھ رهي تھي جس كا آخري سهارا بھي ٹوٹ چكا هو ۔
اچانك كسي نے اس كے گھر پر دستك دي ۔
٫ ٫ باهر كوئي آواز دے رها هے ۔٬٬ اس كي بيوي نے اپنے شوهر سے مخاطب هوكر كها جو اخبار پڑھنے ميں كچھ اتنا منهمك تھا كه اسے اپني بيوي كي آواز بھي اب پرائي سي لگ رهي تھي ۔
٫٫ هوسكتا هے كوئي م نّے كو لے آيا هو يا خود م نّے نے گھر پر دستك دي هو ۔٬٬
٫ ٫ اپنے گھر پر خود م نّا دستك دے ، كيا كهه رهي هو ۔ م نّا اگر هوتا تودروازے هي ميں سے چيخ اٹھتا ۔ ٫ ٫ دروازه كھوليے ۔٬٬
اس نے اطمينان سے اٹھ كر دروازه كھولا ۔
٫٫ ارے الطاف تم ۔۔۔؟ ٬٬ اس نے خوشي سے بوكھلاتے هوئے كها ۔
٫٫ كب آئے۔٬٬
٫٫ آج هي ۔٬٬
٫٫ اندر آجائو يار ٬٬
اس كي بيوي نے دروازے ميں سے جھانك كر ديكھا ۔ ٫٫ اس كم بخت كو بھي آج هي آنا تھا ، اب پھر چائے كا دور چلے گا ۔ ٫٫ اور هوا بھي وهي ، اس نے چائے كے ليے هانك لگائي ، اس كي بيوي نے چائے كي كيتلي كو بڑي بيزاري سے چولھے پر ركھا اور وهيں سوچتي هوئي كھڑي هوگئي ۔
چائے كي پياليوں كي آواز سن كر اس كے شوهر نے اندر باورچي خانے ميں آكر كها ۔٫ ٫ رات كے كھانے پر ميں اسے روك رها هوں ، دو ايك ڈھنگ كے سالن تيار كرلينا ۔٬٬
اس كي بيوي نے زهر آلود نگاهوں سے اس كي طرف ديكھا ،مگر وه كچھ كهه بغير چائے كي كشتي هاتھ ميں تھامے ڈرائنگ روم ميں آكر اپنے ساتھي سے گپيں هانكنے لگا ۔
٫ ٫ بڑي عمده چائے بنائي هے بھابي نے ۔٬٬ اس كا ساتھي كهه رها تھا ۔
٫٫ شايد نشانه غلط لگ گيا ورنه ايك آنچ كي كسر هميشه باقي رهتي هے ، ايسا لگتا هے كينٹين كي گاڑھي اور بد مزه چائے پيتے پيتے تمھارے منه كا مزه بدل گيا ۔٬٬
وه يه سب باتيں سن رهي تھي ، اس كا سارا دھيان م نّے هي كي طرف تھا ، وه سوچ رهي تھي اُس كا شوهر كتنا بے حس هے ، اپنے ساتھي كو رات كے كھانے كي دعوت دے رها هے ، جب كه م نّا۔۔۔
وه سسكياں بھر كر رونے لگي ۔
٫٫ ميں نے ابھي ابھي كسي كے رونے كي آواز سني، بھابي تو ٹھيك هے نا ۔٬٬
اُس كا ساتھي كهه رها تھا ۔
٫ بالكل ٹھيك هے ۔٬٬
٫٫ اور م نّا ۔۔۔؟٬٬
٫٫ هٹائو يار م نّے كے ذكر كو ، بات چيت كے ليے كوئي اور موضوع نهيں هے تمھارے پاس ۔ ٬٬ ا سے اميد نهيں تھي كه اس كا ساتھي بے اعتنائي كي اس سطح پر اتر آئے گا ، اب اس كي باتوں ميں وه گرمي نه تھي ، پھر بھي وه ايسے تيسے باتيں كيے جارها تھا ليكن اس كا سارا دھيان بٹا هوا تھا ۔
٫ ٫ بے حس آدمي مرتا بھي تو نهيں ۔۔۔ ٬٬ اندر سے ايك غصيلي آوازابھري ، وه سمجھ گيا كه معامله كچھ ديگر هے ، وه اپنے ايك قريبي يار سے چھپا رها هے ۔ يه آواز بھابي كے علاوه كس كي هوسكتي هے ،مگر وه تو اس كے سامنے بيٹھا باتيں كررها هے ، آخريه كس قماش كا آدمي هے ، نه اسے اپني بيوي سے پيار هے اور نه بچے سے ، وه پهلے تو ايسا نه تھا ، كهيں ايسا تو نهيں آج اس نے بيوي سے لڑائي كي هو يا بچے كو كافي پيٹا هو۔
٫٫ تمھيں آج رات كا كھانا ميرے ساتھ كھانا هوگا ۔٬٬ وه اپنے ساتھي سے اس طرح كهه رها تھا جيسے وه كھائے بغير چلا جائے گا تو وه بھوكا ره جائے گا ۔
اُس نے حامي بھرلي تو وه خوش هوگيا ۔
٫٫ مگر بھابي كو خواه مخواه تكليف هوگي ۔٬٬
٫٫ عورت تكليف اٹھانے كے ليے هي پيدا هوئي هے ۔٬٬
يه جواب بھي اس كے ليے كچھ غير متوقع تھا ۔
٫٫ ليكن يه ممكن نهيں كه بھابي بھي همارے ساتھ كھانے ميں شريك هوں ؟ ٬٬
٫٫ تمھاري بھابي نے سب سے ملنا ترك كرديا هے ، وه كھانے پر نهيں آئے گي ۔٬٬اب اسے يقين هوچلا تھا كه وه فرحت و طمانيت اٹھ چكي هے جو كبھي اس نے اس گھر ميں ديكھي تھي ۔
دفعته اندر سے كسي نے دروازه كھٹكھٹايا ۔
٫٫ شايد كھانا تيار هوگيا هے ، يه كھانے كي تياري كا الارم هوسكتا هے ۔٬٬
وه اندر چلا گيا ۔
٫٫ كھانا تو تيار كرديا هے ، مگر م نّے كو بھي ضرور بلوا لينا ، پته نهيں وه كهاں بھوكا مر رها هوگا ۔٬٬ يه اس كي بيوي كي آواز تھي ۔
جب وه كھانے كي كشتي لے كر اندر آيا تو كچھ بجھا سا لگ رها تھا ، ابھي اس نے ٹيبل پر كھانا چنا هي تھا كه اس كے كانوں سے پھر ايك بار آواز ٹكرائي ۔۔۔
٫٫ بے حس آدمي مرتا بھي نهيں ۔٬٬
٫٫ كيا تم بتا سكتے هو كه وه بے حس آدمي كون هے جو مرتا بھي نهيں ، كهيں وه ميں تو نهيں هوں ۔٬٬
٫٫ مگر بھابي ۔۔۔ ٬٬
٫٫ هاں جب سے م نّا مرا هے وه اسي طرح باتيں كرتي هے ۔ ٬٬
Jaagti Aankhon Ke Khwab
پروڈيوسر عمر شيخ جيسے هي بمبئي پهنچا، اس كے سارے چيلے چاٹے اس كے ادر گرد گھومنے لگے۔ ان سب كے هاتھوں ميں رنگين اخبار تھے اور وه شيخ كو بتارهے كه اس اشتهار كو چھپوانے ميں كتني صعوبتوں كا انھيں سامنا كرنا پڑا۔
كيا بك رهے هو۔ يه اشتهار تو كافي معاوضه دينے كے بعد چھاپے گئے۔ يه سب هي جانتے هيں، هاں وه اشتهار كي رسيد تو ذرا بتانا۔
يه رهي رسيد۔ سب نے آگے هاتھ بڑھائے مگر قيصر نے اسے كوئي رسيد نهيں دي۔ اسے عجيب سا لگا۔ آخر رسيد نه دينے كا كيا مطلب هے؟ ضرور اس ميں كوئي گھپلا هے ورنه وه يوں چپ نه بيٹھتا، كيا بات هے قيصر چُپ كيوں هو اور تو اور اخبار كي رسيد بھي نهيں دي۔
آپ ٹھيك كهه رهے هيںسر ميں نے وه اشتهار اخباروں ميں مفت چھپوايا هے۔ شايد آپ كو معلوم نهيں۔ كبھي ميں ان هي اخباروں ميں رپورٹنگ كيا كرتا تھا۔
ادائي ميں كچھ تو پهل كي هوتي۔
ميں نے اُن سے كها بھي تھا كه يه پروڈيوسر كا معامله هے۔ مجھ سے اس كا كوئي تعلق نهيں۔ ليكن اس كے باوجود ان لوگوں نے كچھ نهيں ليا۔
تعجب هے اخبار والوں كے ساتھ تو كئي ايك قباحتيں وابسته هيں۔ خير
تم سب تو اس بات سے واقف هو كه هميں ان خواتين كا انٹرويو لينا هے جن كے شوهر شادي كے بعد خليجي ممالك ميں جا بسے اور ان كي بيوياں يهيں ره گئيں۔ دو چار دن بعد ديكھنا۔ اپنا ليٹر باكس خطوط سے بھرا هوگا۔
محمد شيخ نے جيسا كها، ويسے هي هوا۔
وه آج بهت خوش تھا۔ جيسے ايك بهت بڑا خزانه اس كے هاتھ آگيا هو۔
اب وه ان خطوط كے پيچ و خم كو سامنے ركھتے هوئے اچھي كهاني لكھوانا چاهتا تھا۔ وه يهي سوچ رها تھا كه درمياں ميں قيصر نے كها۔ سر ميري ايك گزارش هے، وه بھي سن ليجئے۔ اس ميں ميرا نهيں آپ هي كا فائده هے۔ بات مشكل ضرور هے ليكن نا ممكن نهيں۔ كوشش كرنے ميں
كوئي حرج نهيں۔ هميں گھر گھر جاكر ان خواتين سے ملنا چاهيئے۔
كيا كهه رهے هو؟ يه كوئي معمولي بات نهيں، اس ميں پٹائي بھي هو سكتي هے۔
ايسا نه سوچيئے۔ پهلے ميں ان خواتين سے ملنے كا وقت طئے كرتا هوں۔پھر ان كي مرضي اور منشا كے بعد هي هم اُن كے گھر پهنچيںگے۔ جب انھيں پته چلے گا كه يه مقصدي فلم صرف خواتين هي كے لئے بنائي جارهي هے تو وه به خوشي ساري باتيں آپ كے سامنے ركھ ديںگي جو فلم كے لئے دركار هے۔
اس كے ساتھيوں كو يه احساس هواجيسے وه قيصر كے مقابله ميں هر لحاظ سے كم تر هيں۔مگر وه اس كي مخالفت كرنے سے اس لئے بھي گھبراتے تھے كه عمر شيخ اپنے علاوه صرف اسي
كي سنتا تھا۔
يوں تو گھروں كا سروے كرنے ميں كافي دن لگ گئے مگر بيش تر خواتين سے انٹرويو كے لئے وقت اور تاريخ مقرر كردي هے۔
عمر شيخ اور قيصر هي اس كام ميں جُٹ گئے اور دوسرے ساتھي وقفے وقفے سے ان دونوں كا هاتھ بٹاتے رهے ،جيسے تيسے انٹرويو كا كام ختم هوگيا۔ عمر شيخ نے كهاني پر كام شروع كرديا۔ ابتدائي دو تين سين لكھنے كے بعد اس نے اپنے ساتھيوں سے پوچھا۔ آخر قيصر كيوں نهيں
آرها هے۔ مجھے آج اس كي سخت ضرورت هے۔
معاف كرنا شيخ صاحب كوئي آدمي (Indispensable)نهيںهوتا وقتي طور پر كسي دوسرے آدمي كو بلا ليںگے۔
هاں يه بھي ٹھيك هے۔
آج ميں تمهيں ايك خوش خبري سنا نا چاهتا هوں۔ ميں نے ان خواتين سے ملنے كے بعد اس كهاني كے دو تين صفحے لكھ لئے هيںجو اب ميں تمھيں سنانا چاهتا هوں۔ يه كهه كر اس نے كهاني سناني شروع كردي۔هر سين اور هر جملے پر واه واه كے نعرے جب بلند هونے لگے توعمر شيخ كا سينه خوشي سے پھولنے لگا۔
پھر اچانك دبے پاو ں قيصر داخل هوا۔
يه اچانك تم كهاں غائب هوجاتے هوبھائي تم سمجھ گئے هوںگے كه ميں۔
غالباًآپ اپني كهاني سنارهے تھے۔
سر، آپ نے وه قول تو سنا هوگا كه٫٫ ايك سے دو بھلے۔٬٬
كيا يه ممكن نهيں سر كه آپ اس كهاني كو دوباره سنائيں۔ ميري مراد اس حصے سے هے جسے آپ سنا چكے هيں۔
كيوں نهيں، ضرور۔ ضرور
پھر اس نے دوباره كهاني سنانا شروع كردي۔
اس كے سارے ساتھي چپ تھے اور دل هي دل ميں سوچ رهے تھے كه ديكھنا يه مردود اب كونسا كرتب دكھاتا هے۔
جب كهاني ختم هوئي تو چاروں ا ور سناٹا سا چھا گيا۔ هر شخص كي زبان پر تالے لگے هوئے تھے۔ پر وه بس اب اٹھناهي چاهتا تھا۔
معاف كيجئے گا سر۔ آپ نے خواه مخواه اپناوقت برباد كيا۔ قدرت نے آپ كو كسي اور كام كے
لئے پيدا كيا۔
عمر شيخ كا چهره شرمندگي كے بوجھ سے دب سا گيا۔ اس كي پيشاني پر غصے او رخفگي كي دوچار لكيريں ابھريں اور پھر غائب هوگئيں۔ اب وه نارمل موڈ ميں تھا۔
تم نے يه سچ بولنا كهاں سے سيكھا؟
اپنے ماں باپ سے ۔۔٬٬
پھر تو ضرور ان لوگوں نے فاقے كئے هوںگے۔
خير هٹايئے اس قصے كو۔ سچ بولنے كا يه عذاب ميں نے اس لئے برداشت كيا هے كه مجھے آپ سے همدردي هے۔ ورنه ميں چپ هوجاتا۔
كيا يه ممكن نهيں كه تم هي يه اسكرپٹ لكھ ڈالو۔
ميں ۔۔ ؟ نهيں سر ، ميں تو محض ايك كام چلا و رپورٹر هوں، يه ميرے بس كي بات نهيں۔ ٬٬
سوچ لو۔ گو مجھے فلم شروع كرنے كي جلدي هے۔ ليكن ميں تمهاري خاطر اس تاخير كو بھي برداشت كرلوںگا۔٬٬
ميرے ذهن ميں دو ايك نام هيں جو غالباً اس كام كے ليے موزوں هيں۔ ميں جلد هي كچھ
كرسكوںگا۔
پندره دن گزرگئے مگر قيصر نهيں آيا۔
ايك د ن اچانك عمر شيخ نے ايك كال كي۔ دوسري طرف سے قيصر بول رها تھا۔ ّّّ ٫٫ سر، ميں نے يهاں تخليق كاروں كو ڈھونڈنے كي بهت كوشش كي مگر كوئي بھي يهاں نهيں ملا۔ ايك آدمي جو ميرے خيال ميں اس كام كے لئے بے حد موزوں هے، اس نے حامي بھري هے۔ اسے جلد آپ كي خدمت ميں پيش كروںگا۔ ويسے آپ احيتاطاً اخباروں ميں بھي اشتهار دے ديجئے۔
ميں نے اس كے مشورے كے مطابق اخباروں ميں اشتهار دينا شروع كرديا اور ديكھتے هي ديكھتے بے شمار لوگ آفس كے چكر كاٹنے لگے۔ عمر شيخ نے ان سارے لوگوں كو نااهل قرار ديا جو انٹرويو كے لئے آئے تھے۔ هاں قيصر كا پسنديده آدمي جس كا نام منصور تھا۔ اُسے هاتھوں هاتھ لے ليا گيا۔
منصور اسكرپٹ پر دن رات محنت كرتا رها۔اس طرح مختلف مراحل سے گزرتي هوئي يه فلم تكميل كے زينے تك پهنچي۔ اب اس كا نام ركھنا باقي تھا۔ جو بھي نام سرِدست اُس كے ذهن ميں آرهے تھے۔ اُن ناموں پر فلميں بن چكي تھيں۔
پھر منصور نے اچانك پھڑك كر كها۔ ايك لا جواب اور خوب صورت نام ابھي ابھي ميرے ذهن ميں آيا هے يقين هے آپ دونوں كو پسند آئے گا۔
كهو ۔ كهو ۔ كيا نام هے۔
٫٫ جاگتي آنكھوں كے خواب٬٬
به يك وقت دونوں پھڑك اٹھے۔ عمر شيخ كچھ زياده هي پھڑك اُٹھا۔ اور خوشي سے اپنے سر كے بالوں كو نوچنے لگا۔
پھر ايك دن يهي فلم سنسر كے ليے چلي گئي۔ چار چھ ماه وهاں سڑنے گلنے كے بعد جب وه باهر آئي تو اس كي شكل كچھ بدل سي گئي تھي۔
منصور نے زاويه بدلتے هوئے كها۔ كچھ زياده كانٹ چھانٹ نهيں هوئي هے۔ صرف دوچار سينوں هي پر انھوں نے هاتھ صاف كيا هے۔ ميرے خيال ميں كوئي فرق نهيں پڑتا۔
فلم كي پبلسٹي كا كام بھي منصور هي نے اپنے هاتھ ميں ليا۔ اور كچھ اس انداز سے پبلِسٹي كي كه كئي پروڈيوسرس دوڑے دوڑے عمر شيخ كے پاس آئے۔ اور چند معمولي شرائط كے ساتھ فلم خريدلي۔ اور پھرجب فلم ريليز هوئي تو هر طرف ٫٫جاگتي آنكھوں كے خواب٬٬ هي كے تذكرے سنائي دے رهے تھے۔ جتنا انھوں نے كھويا تھا۔ اس سے زياده پاليا تھا۔
پھر تھيٹر كے اسكرين سے آهسته آهسته ايك آواز ابھرتي هے۔ نوجواں پروڈيوسر عمر شيخ اپني پهلي فلم ٫٫جاگتي آنكھوں كا خواب٬٬ پيش كرتے هيں۔ آپ نے سوتے ميں خواب ديكھا هوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
هم سے رخصت هونے سے پهلے اپنے خوابوں كي تعبيريںضرور ڈھونڈيئے۔ اور يه گونجتي هوئي آواز ايك دھماكے كے ساتھ ختم هوجاتي هے۔سكرين پر آهسته آهسته نام ابھرنے لگتے هيں پھر اصل فلم شروع هوتي هے۔
ايك هوٹل كے كمرے ميں بس چند ساتھي بيٹھے باتيں كر رهے هيں۔
آخر وه مرگيا مگر هم اُس كے لئے كچھ نه كرسكے۔
وه مرا نهيں زنده هے۔ مرتا وهي هے جو پيدا هوا هو۔ ابھي پيدا هوا بھي نه تھا كه مرگيا۔
هم كب تك اپنے ساتھيوں كوقبركے منه ميں يوںهي پھينكتے آئيںگے۔ آخر كب تك۔
كوئي علاج هوگا اس كا۔
كوئي نهيں۔ صرف موت
پھر يه سين اچانك تبديل هوجاتا هے۔
هزاروں لڑكے اور لڑكياں امتحان گاه سے تھكے ماندے نيچے اتر رهے هيں۔ ان كے هاتھوں ميں سوالات كي پرچياں هيں۔ دوسرے لوگ بھي ان پر چيوں كو ديكھنا چاهتے هيں۔ وه انھيں گھر پر ملنے كو كهه رهے هيں۔سڑك كے دوسرے كنارے پر ايك ريكروٹ آفس هے جهاں سلكٹ هونے پر انھيں خليجي ممالك بھيجا جاتا هے۔
پھر پهلا سين دوسرے سين ميں تبديل هوجاتا هے۔ تيسرا سين پس منظر هي ميں كهيں ڈوب جاتاهے ۔ابھر تا هے پھر اچانك كهيں ڈوب جاتا هے۔مسلسل تالياں بجنے كي آواز آتي رهتي هے۔
چوتھا سين به ظاهر سرسري سا هے مگر كهاني كے ڈھانچه ميں اس كا اهم رول هے۔
پھر يكے بعد ديگرے كئي چھوٹے موٹے سين ابھرتے اور ڈوبتے جاتے هيں۔
ايك بوڑھا جس كا لباس كچھ ايسا هے جسے ديكھنے كے بعد ايك عجوبے كا احساس هوتا هے۔ يه عجوبه اپنے اطراف پھيلے هوئے نوجوانوں كونصيحت كر رها هے۔٫٫ نوجوانو الله كي رسّي كو مضبوطي سے تھامے رهو۔ اسي ميں تمهاري نجات هے۔ ماں كي جتني بھي مدد كرسكتے هو۔ وه كيے جاو اور بيوي ۔ وه كبھي بھي مل سكتي هے۔ ايك نهيں تين بار ۔۔ ٬٬
پھر اچانك منظر بدلتا هے۔ ايك معمولي سا مكان هے جس ميں ان دنوں صرف ايك عورت رهتي هے۔ ايك چھوٹي سي ميز هے اور دو كرسياں۔ وه اپنے شوهر كو خط لكھ رهي هے۔
وه جب سے اس سے جدا هوا هے۔ وه تنها سي هوكر ره گئي هے۔ يه عذاب ايك سال دو سال بلكه چھ سال تك پھيلا هوا هے۔ وه آهسته آهسته قسطوں ميں مر رهي هے۔
اب اس نے اپنے شوهر كا انتظار چھوڑديا هے اب وه كسي اور كے انتظار ميںلگ گئي هے۔
اس خط كے ساتھ دس باره اور بھي خط هيں جو اس كے نام وقفے وقفے سے لكھے گئے جو پوسٹ نهيں كيے گئے۔
هاں ايك خوش خبري سنيئے۔ اب همارے گھر ميں ايك ننھا منّا مهمان بھي آگيا هے۔يه تحفه اسے
سليم نے ديا هے۔ تم نے يه بات سني هي هوگي كه۔
عورت بچے كے بغير نا مكمل رهتي هے۔ يه سب كچھ هونا هي تھا۔
پھر اچانك سين بدل چاتا هے۔ خالي رن وے پر سعودي هوائي جهاز نے اڑان بھرنا شروع كرديا هے۔ وه آهسته آهسته فضا ميں هچكولے كھاتا جارها هے۔ پھر لوگوں نے ديكھا۔ايك زوردار دھماكه كے ساتھ انساني نعشوں كے ٹكڑے آهسته آهسته زمين پر گرتے جارهے هيں۔جھاڑوں ميں مسخ شده ايك نعش نهيںكئي نعشيں قيامت كا منظر پيش كر رهي هيں۔
پھر ايك طويل خاموشي ۔ سناٹا ۔ اندھيرا۔ گھپ اندھيرا۔
كيا يه وهي عذاب هے جس كے ليے هميں زمين ملي تھي
تو پھر آو۔
اب اپني اپني قبروں كے دروازے مقفل كرليں۔
عوض سعيد
9-4-95
Raat Wala Ajnabi
بس پل بھر ميں جيسے سب كچھ هوگيا ۔
كهر اور دھند ميں چھپي هوئي رات كے آخري زينے سے كوئي آهسته آهسته اتر رها تھا ۔ اس نے اپنے دبلے پتلے منحني جسم كووولن كے گرم كوٹ ميںاس طرح چھپاليا تھا جيسے اگر سرد هوا كا ايك جھونكا بھي اس كے جسم كو چھولے تو وه وهيں ڈھير هوكر ره جائے گا ۔ اس نے سستے داموں خريدے هوئے مفلر كو كانوں اور گلے سے كچھ اس طرح جوڑ ليا تھا كه اس كے چهرے اور ناك كے علاوه
كوئي چيز ننگي نه تھي ۔ اس پر هول سناٹے ميں گھري هوئي رات كے سينے پر وه كسي فاتح سپه سالار كي طرح چل رها تھا۔ اس كے هاتھ ميں خون سے بھرا ايك لمبا چاقو تھا ۔ چاقو كي دھار پر پھيلے هوئے خون كے قطروں كو وه احتياط سے سنبھالے هوئے تھا ۔ گويا وه اس رات كا تنها مسافر تھا جس كے دائيں بائيں آگے پيچھے كوئي اور آدمي نه تھا ۔ كوئي اور هوتا بھي كيوں ؟ قاتل كے آگے بھلا كوئي سر اونچا كركے چلا
بھي هے ۔
سنسان اور خاموش سڑك پر وه بے خوف و خطر چل رها تھا ۔ اس كے هاتھ ميں چاقو ابھي تك تھما هوا تھا ليكن وه سردي سے گھبرا رها تھا ۔ اس نے يكبارگي محسوس كيا جيسے موٹے موٹے گم بوٹوں كي دھما دھم سے زمين تڑخ رهي هے ۔ اس كے سامنے دو پوليس كے جوان هاتھ ميں هاتھ ڈالے آگے بڑھ رهے تھے ۔ اس كے هاتھ ميں خون سے بھرا چھرا ديكھ كر بھي وه چپ تھے ۔ پوليس كو سامنے سے
جاتا هوا ديكھ كر بھي اسے ذرا خوف نه آيا۔
اس كے ليے بس ايك خون هي كافي تھا ۔۔۔ ايك قتل ۔۔۔ جو هزاروں لاكھوں قتل پر بھاري تھا ۔ كتنا ارمان تھا اسے اس قتل كا ۔
قاتل كتنا پيارا اور خوبصورت لفظ هے۔اس كے دبلے پتلے جسم پر چڑھے هوئے ملگجے اووركوٹ پر جب قاتل كا تمغه لگ جائے گا تو وه كتنا خوش هوگا ۔
اس كي يه كتني خواهش تھي كه يه رات اچانك دن ميں تبديل هوجائے اور لوگ اسے اس عالم ميں ديكھ كر چونك پڑيں۔ خاص طور پر اس كے دوست ، اس كے چاهنے والے عزيز ۔
ليكن رات كي ٹھٹھرتي هوئي سيڑھي سے اترنے والا يه آخري مسافر تھا،اور سارا شهر گهري نيند كے پنگوڑے ميں پڑا موت كي نيند سو رها تھا ۔
وه سوچنے لگا ۔ يه لوگ كروٹ بدل كر اپنے خوابيده كواڑوں كو اس ليے وا نهيں كرسكتے كه وه اس سے بے پناه خوف كھاتے هيں ۔ جيسے ذرا كسي نے دريچے سے جھانكا تو وه ان پر حمله آور هوجائے گا، مگر اس نے جو قتل كيا تھا وه هزاروں قتل كے برابر تھا ۔ اب اگر كوئي اس كا پيچھا بھي كرے تو وه اپنے هاتھ خون ميں رنگنا نهيں چاهتا تھا ۔ وه تو صرف اتنا چاهتاتھا كه اچانك كوئي اس كے سامنے
آكر اس كارنامے پر اس كي پيٹھ ٹھونكے اور كهے ۔ ٫٫ يار تو نے تو آج كمال كرديا ۔٬٬ مگر رات كي تاريكي نے جيسے سب كو ڈس ليا تھا ۔ يهاں تك كه پوليس كے ان جوانوں كوبھي جو اسے ديكھ كر چپكے سے كھسك گئے تھے ۔
لمبے لمبے وحشيانه بوٹوں كي گھن گرج سے زمين لرز سكتي هے،زمين سے چمٹے هوئے ذرے موت سے گھبرا كر پناه گاهوں كي طرف بھاگ سكتے هيں ليكن وه تو سينه تانے قاتل هونے كے باوجودسڑك پر فاتحانه انداز سے چل رها تھا ۔ سڑك نيند كي گهري چادر ميں لپٹي هوئي تھي ۔ سڑك پر آواره گھومنے والے بے گھر كتے دور هي دور سے اسے آتا ديكھ كر بھونك رهے تھے ۔ بھوں بھوں ۔۔۔ مگر آواره
كتوں كے بھونكنے كي آواز ميں جو خوف كے بطن سے جنم لينے والي لرزش تھي وه هر قدم ناپتا هوا محسوس كررها تھا ۔ اب توكتّے بھي اسے قريب آتا ديكھ كر دم دبا كر بھاگ رهے تھے ۔ سردي هولے هولے بڑھ رهي تھي ۔ اب اسے علانيه محسوس هورها تھا جيسے گرم اووركوٹ كو پھلانگتے هوئے سرد هوا كے چبھتے هوئے جھونكے اس كے بدن ميں سرايت كرتے جارهے هيں۔ پته نهيں رات كا طلسم ٹوٹنے كي خواهش اب
اس كي ذات ميں كيوں باقي نهيں رهي تھي ۔ اس نے جو ابھي تھوڑي دير پهلے اپني معصومانه خواهش كا اظهار آپ هي آپ كرتے هوئے سوچا تھا كه يه رات اچانك دن ميں تبديل هوجائے۔ كهر ميں ڈوبي هوئي صبح ميں لوگ اسے ديكھ كر ۔۔۔
مگر يه كيا وه تو رات كے زينے سے اترنے والا آخري مسافر تھا ۔ وه تو شكست كے لبادے كو تار تار كركے فاتح بن چكا تھا ۔ زندگي كو موت كي وادي ميں دھكيل آنے ولا مسافر ۔
وه سوچ رها تھا ۔
يه رات آگے جارهي هے يا پيچھے ۔ كوئي اس كا تعاقب كيوں نهيں كرتا ۔ كيا زندگي نے پھر ايك بار موت پر فتح پالي هے يا پھر موت نے زندگي كا منه نوچ ليا هے ۔
اس لمبي سڑك پر چلتے چلتے وه تھك سا گيا تھا ۔
اچانك بے اراده جب وه سامنے والي گلي ميں مڑ گيا تو اسے سامنے سے ايك جنازه آتا هوا دكھائي ديا۔ جنازے كے ساتھ چار خسته حال آدمي ڈولے كو سهارے منه هي منه ميںكچھ پڑھتے هوئے گلي پار كررهے تھے ۔ رات كے سناٹے ميں وه اسے بھوتوں كي مانند لگ رهے تھے ۔
اسے يه ديكھ كر حيرت هوئي كه چاروں آدمي آنكھيں بند كيے سڑك پار كررهے تھے جيسے وه پيدائشي نابينا هوں ۔
يه منظر اسے بڑا عجيب لگا ۔ وه سوچنے لگا ۔ اس كي جگه كوئي اور هوتا تو شايد چيخ ماركر وهيں ڈھير هوجاتا ۔ مگر وه بزدل نهيں هے ۔۔۔ وه بزدل نهيں تھا ۔
وه تو رات كے زينے سے اترنے والا ۔۔۔ وه آپ هي آپ مسكرايا ۔ كتنے دنوں بعد اس كے هونٹوں نے مسكراهٹ كا مزه چكھا تھا ۔ زندگي كا چهره كيا اتنا حسين بھي هوسكتا هے ۔ كيا رات كے زينے سے اترنے والا مسافر مسكرا بھي سكتا هے ، ليكن رات كي بانهيں سمٹ رهي تھيں اور اس كے ساتھ ساتھ اس كے لبوں پر آتي هوئي مسكراهٹ مٹ رهي تھي ۔
اب اسے يهي خوف تھاكه كهيں سرما كي يه طويل تھرتھراتي هوئي رات صبح كي روشني كو گلے سے نه لگا لے، مگر سڑك پر پھيلے هوئے اونچے نيچے مكانوں كے كمرے بند تھے ۔ كھڑكيوں پر گهرے كالے رنگ كے ماتمي پردے لهرا رهے تھے ليكن يه اس كي بدبختي تھي كه رات سسكتي هوئي مررهي تھي اور صبح كي سپيدي كے آثار آهسته آهسته ظاهر هورهے تھے۔آسمان سے سياهي كا غلاف دھيرے
دھيرے اتر رها تھا ۔ كهيں كهيں آسماني كلس پر دو ايك مدھم ستارے رات كے خاتمے كا جيسے اعلان كررهے تھے۔و ه صبح كي سپيدي سے بغل گير هونے سے پهلے موت كو ترجيح دينا چاهتا تھا ۔
اب تو رات واقعي ڈھل رهي تھي اور فيكٹريوں ميں كام كرنے والے لوگ سڑك پر تيزتيز چلنے لگے تھے ۔ وه اپني دھن ميں مست تھے ۔ انھيں ذرا بھي فرصت نهيں تھي كه وه اس كي طرف ديكھتے۔ وه سڑك كے بيچوں بيچ تيزي سے چل رها تھا ۔ اسے يه جان كر شديد صدمه هوا كه خون ميں بھرا هوا ننگا چاقو هاتھ ميں تھامے رهنے كے باوجود كسي كو اپني طرف متوجه نه كرسكا تھا ۔ لوگ اس كے سامنے يوں
گزر رهے تھے جيسے اس كا وجود ان كے ليے كوئي اهميت نه ركھتا هو ۔ لوگوں كا اس طرح خاموشي سے گزرجانا اس كے ليے حد درجه اذيت ناك تھا ۔ اس كا وجود اب اسے گندي نالي ميں پرورش پانے والے حقير كيڑے كي طرح لگ رهاتھا ۔ سڑك پر لوگوں كا ايك جال سا پھيلتا جارها تھا ۔۔۔ رات بھاگ رهي تھي اور وه لوگوں كے هجوم ميںبھي خود كو تنها محسوس كررها تھا ۔ اسے كچھ سجھائي نهيں دے رهے تھا ۔ كهر ميں لپٹي
هوئي رات كي آغوش بھي اب اس كے ليے خالي تھي ۔۔۔ وه ديوانه وار سڑك پر بھاگ رها تھا ۔
٫٫ارے اس آدمي كو تو ديكھو ، كيسے تيز بھاگ رها هے جيسے ريل چھوٹنے هي والي هو ۔
اب سارے لوگوں كي توجه اسي طرف منعطف هوچكي تھي ۔
اب اپني عقل اور بساط كے مطابق هر آدمي كوئي نه كوئي فقره اس پر كس رها تھا ۔ يكبارگي اُسے ايسا لگا جيسے اس كا بكھرا هوا وجود تكميل پاچكا هو